نئی دہلی، 30/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی) کانگریس کے سینئر رہنما رندیپ سنگھ سرجےوالا نے الزام لگایا ہے کہ مرکزی حکومت جان بوجھ کر پنجاب اور ہریانہ کے کسانوں کو سزا دے رہی ہے۔ ان کے مطابق، بی جے پی حکومت کسانوں کی جانب سے ختم کیے گئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کو سزا دینے کی کوشش کر رہی ہے اور ایک منصوبہ بندی کے تحت ایم ایس پی (کم از کم سپورٹ قیمت) کو ختم کرنے کی سازش کر رہی ہے۔ سرجےوالا نے یہ بھی کہا کہ مرکزی حکومت آہستہ آہستہ اناج کی منڈیوں کو بند کر کے کسانوں کو بڑے صنعتی کاروباریوں کے سامنے فروخت ہونے پر مجبور کر رہی ہے۔
سرجےوالا نے ہریانہ کے وزیر اعلیٰ نائب سنگھ سینی کو چیلنج کیا کہ وہ ایم ایس پی اور کسانوں کے مسائل پر ان سے کھل کر بات کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب اور ہریانہ میں اس سال دھان کی خریداری گزشتہ سال کے مقابلے میں کم ہوئی ہے، جس کا مقصد ایم ایس پی کو آہستہ آہستہ ختم کرنا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ مرکزی حکومت کسانوں کو مجبوری میں اڈانی گروپ اور دیگر بڑے صنعتکاروں کے سامنے کھڑا کرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔
دوسری طرف، ہریانہ حکومت کے ترجمان نے کانگریس کے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ دھان کی خریداری کا ہدف پورا ہونے کے لیے ابھی کافی وقت باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بار ہریانہ کے لیے 60 لاکھ میٹرک ٹن کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، جس میں سے 28 اکتوبر تک 44.58 لاکھ میٹرک ٹن دھان خریدی جا چکی ہے۔
سرجےوالا نے یہ بھی الزام لگایا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں حکومت نے سبسڈی میں بڑی کمی کی ہے، جس کے باعث کسانوں اور غریب مزدوروں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ ان کے مطابق، 2024-25 میں سبسڈی میں نمایاں کمی کر دی گئی ہے، جس سے کسان اور مزدور متاثر ہو رہے ہیں۔ کانگریس رہنما نے اس امر پر بھی روشنی ڈالی کہ گزشتہ دو سالوں میں غذائی سبسڈی میں 78000 کروڑ روپے کی کٹوتی کی گئی ہے۔
حکومت کے ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ ریاست میں تمام فصلیں ایم ایس پی اور مرکزی حکومت کے رہنما اصولوں کے مطابق خریدی جا رہی ہیں، اور ریاست میں کھاد کا مناسب ذخیرہ موجود ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ ہریانہ اور پنجاب میں دھان کی خریداری کے لیے آخری تاریخ 15 نومبر رکھی گئی ہے۔